Tuesday 7 July 2015

آگاہی مہم

 غلاظت کے ڈھیر


یوں تو مادرِ وطن میں ہزاروں ایسے مسائل  جنھیں دیکھ کر دل کڑھتا۔ مگر چند ایسے بنیادی مسائل جو کہ روز مرہ کا معمول ہیں یہ مسائل ایسے نہیں ہیں کہ جن کا سرے سے کوئی حل ہی موجود نہ ہوبلکہ اگر عوام اپنی تھوڑی سی احساسِ  زمہ داری کا ثبوت پیش کریں تو اس سے نجات عین ممکن ہے۔   مجھے اب  کی بار جب آزاد کشمیر کے شہر کوٹلی  جو کہ میرا آبائی شہر ہے جانے کا اتفاق ہوا تو شھر کی حالت دیکھ کر مجھے بے حد مایوسی ہوئی۔ کوٹلی شہر جو کہ اب کافی پھل پھول رہا ہےاور اب اسکی آبادی پہلے سے کئی  گنا بڑھ چکی ہے۔ تجارت کے لحاظ سے یہ ایک نہایت خوش آئند بات ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حفظانِ صحت اور صفائی کے بنیادی اصولوں سے رو گردانی ایک نہایت تکلیف دہ بات ہے جس نے سارے شہر کو کوڑے کرکٹ کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ 

ساردہ ویو پوائینٹ سے تو کوٹلی کا شہر ایک نہایت خوبصورت دکھائی دیتا ہے مگر شہر کے اندر کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں گندگی جگہ جگہ پھیلی ہوئی ہے ۔ اس  کے اولین زمہ وار  تو اہلِ علاقہ ہی ہیں مگر انتظامیہ نے بھی اس کارِ خیر میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور ان مسائل سے  اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ 

 اپنے کوٹلی میں قیام کے دوران کچھ وڈیوز بنائی ، ان میں  سے  ایک وڈیو  بلدیہ کے کارکنان کی ہے جو  ہوائی جہاز گراؤنڈ  کے قریب سے گندگی کا ڈھیر اٹھا رھے تھے۔ یہ وڈیو میں نے خاص طور پر مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر بنائی  اور  اپنے فیس بک  اکاونٹ پر شیئر بھی کی ہے۔ یومِ مئی کے موقع پر ان کارکنوں کہ جن کو ہمارے نام نہاد مزدوروں کا عالمی دن منانے والے لوگ شاید مزدوروں کی صف میں شامل کرنے میں توہین محسوس کرتے ہیں،  میں ان کارکنوں کی آواز اور ان کا شکوہ  ان لوگوں اور انتظامیہ تک پہنچانا چاہتا تھا۔

ان کارکنوں کا کہنا تھا کہ لوگ صفائی کا خیال نہیں رکھتے، لوگوں کو چاہئے کہ اپنے گھر کا کوڑا بیگ میں ڈال کر اپنے  اپنے گھر کے سامنے دروازے کے ساتھ رکھ دیں نہ کہ دوسروں کے گھر کے آگے پھینک دیں۔ اور پبلک کو چاہئے کہ جا بجا گند پھینکنے سے احتراز کریں۔ دوسری بات جو ان کارکنان نے کی  وہ یہ ہے کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ ان کو سیفٹی شوز اور دستانے  وغیرہ مہیا کرے تا کہ ان کی  صحت و زندگی کو محفوظ بنا جاسکے۔

آپ یہ وڈیو  نیچے دیے گئے لنک پر  دیکھ سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اس وڈیو سے شاید ھمارے دماغ کو وہ خلیے جو سو رہے ہیں جاگ جائیں اور ہر شہری اپنے حصے کا کوڑا کرکٹ جا بجا پھینکنے کی بجائے کسی ایسی جگہ رکھے کہ بلدیہ کے ملازمین اسے آسانی کے ساتھ لے جا کر ٹھکانے لگا دیں۔  

No comments:

Post a Comment