Sunday 30 October 2022

راولاکوٹ کے پوشیدہ خوبصورت مقام۔ نڑگولہ آبشار

 نڑگولہ آبشار 
Nergola Waterfall Rawalakot AJK

👇 دلچسپ ٹریول ولاگ دیکھنے کے لیے دئیے گئے لنک پر کلک کیجئے۔ 
https://m.youtube.com/results?sp=mAEA&search_query=Nergola+waterfall+rawalakot+Toqeer+lone#filters

راولاکوٹ کو قدرت نے حسین مناظر اور خوبصورت وادیوں سے بھر پور نوازا ہے۔ لیکن راولاکوٹ کے بیشتر پوشیدہ خوبصورت مقامات عام عوام کی نظروں سے ابھی اوجھل ہیں۔ انہی میں سے ایک نڑگولہ واٹر آبشار بھی ہے جو اپنے حسین منظر سے دیکھنے والے پر سحر طاری کر دیتی ہے۔  یہ حسین مقام پہاڑوں کے دامن میں کئ سو فٹ نیچے واقع ہے  جہاں تک پہنچنا پہنچنا ناممکن تو نہیں ، مشکل ضرور ہے۔ لیکن آپکی                   فٹ  نس یا تندرستی کا امتحان اسوقت شروع ہوتا ہے جب آپ سیڑھیاں چڑھ کر واپس پہاڑ کے اوپر آتے ہیں  ۔                                                         ۔                                                         

https://m.youtube.com/results?sp=mAEA&search_query=Nergola+waterfall+rawalakot+Toqeer+lone#filters

Tuesday 18 May 2021

اسرائیل کے لیے بیت المقدس پر قبضہ کیوں ضروری ہے

بیت المقدس پر قبضہ کیوں ضروری ہے۔

 وڈ یو کے لیے  یہاں کلک کیجئے 

یروشلم  میں ایسی کیا خاص وجہ ہے کہ یہ یہودیوں اور عربوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔ اسکے لیے ہمیں اسکی تاریخی حیثیت کو جاننا ضروری ہے۔ یروشلم شہر آج سے تقریباً 7000 سال پہلے خانہ  بدوشوں نے بسایا تھا اور یوں یروشلم میں تاریخ انسانیت کی ابتدا ہوئی۔ 2400 قبل مسیح میں حضرت ابرہیم اور انکی قوم نے عراق سے فلسطین کی طرف ہجرت کی اور یہاں ہی سکونت اختیار کی۔ جہاں بعد میں ایک عبادت گاہ بھی تعمیر کی گئ ۔

عبرانی تاریخ کے مطابق حضرت سلیمان کے دور میں جب بنی اسرائیل نے پورے فلسطین پر قبضہ کر لیا تو انھوں نے یہاں ٹیمپل ماؤنٹ جسے مسلمان حرم شریف بھی کہتے ہیں کے مقام پر 931 سے 920 قبل مسیح کے دوران ایک عبادت گاہ تعمیر کی جو  ہیکل سلیمانی

کہلائی۔  بعض مورخین اور ماہرین آثار قدیمہ  اس بات سے اتفاق نہیں کرتے۔ ٹیمپل ماؤنٹ کے ارد گرد کے علاقہ  کو ماضی میں شہر داؤد علیہ اسلام بھی کہا جاتا تھا  آثار قدیمہ نے جب اس جگہ کھدائیاں کرنا شروع کیں تو انہیں   یہاں ہیکل سلیمانی کے آثار نہیں نہیں ملے۔ 

یروشلم میں قدیم روایات کے مطابق ہیکل سلیمانی کی تعمیر اوفل کے ٹیلے پر کی گئی تھی جو کہ شہر داؤد اور ٹیمپل ماؤنٹ کے درمیان واقع ہے۔ امریکن سائنسدان ارنسٹ مارٹن  جو آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھتا تھا اپنی تحقیق کی بنیاد پر ایک کتاب’’The Temples that Jerusalem Forgot‘‘ لکھی جو 1999ء میں شائع ہوئی۔ کتاب میں اس نے دعویٰ کیا کہ پہلا ہیکل سلیمانی اور دوسرا ہیکل بھی اوفل ٹیلے پر واقع تھے۔ لیکن یروشلم کے حاکم، شمعون حسمونی نے اپنے دور حکومت( 142 سے 135 ق م) کے دوران  نیا ہیکل اوفل ٹیلے کی بجائے حرم شریف میں تعمیر کرا دیا۔ بعدازاں  ہیرود اول نے اپنے دور حکومت 37 سے 4 قبل مسیح کے دوران اسی ہیکل کو مزید توسیع دی اور اسے عظیم الشان عمارت میں ڈھال دیا۔اگر ہم مزید تاریخی حالات کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بابل کے بادشاہ نبوکاد نزر نے جب 586 قبل مسیح میں یروشلم پر حملہ کیا تو اسنے شہر کیساتھ ساتھ ہیکل سلیمانی کو بھی مسمار کر دیا اور بوڑھے یہودیوں کے علاؤہ سب کو غلام بنا کر بابل اپنے ساتھ لے گیا  ۔ 539 قبل مسیح میں جب ایرانی بادشاہ سائرس اعظم نے بابل کو فتح کیا تو اسنے یہودیوں کو واپس یروشلم جانے کی اجازت دینے کیساتھ ساتھ ہیکل سلیمانی کو دوبارہ تعمیر کی اجازت دے دی۔  

عبرانی تاریخ کیمطابق ہیرود اول نے حرم شریف میں ہیکل سلیمانی کی توسیع کی تھی لیکن ارنسٹ مارٹن اور اس سے اتفاق کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ پہلے اور دوسرے ہیکل کی تعمیر حرم شریف کی بجائے اوفل ٹیلے پر کی گئ تھی۔

اب بات کرتے ہیں یہود کے یروشلم سے انخلاء پر۔  312ء میں جب رومی بادشاہ قسطنطین نے عیسائیت قبول کی تو اسنے یروشلم میں چرچ تعمیر کروائے جسکی وجہ سے ٹیمپل ماؤنٹ کی اہمیت کم ہو گئ۔ مورخین کیمطابق رومن حکومت نے ٹیمپل ماؤنٹ میں کوڑا پھینکنے کی جگہ بنا دیا جسکا مقصد حضرت عیسی کی پیشنگوئی کو ثابت کرنا تھا کہ یہ ٹیمپل تباہ وبرباد ہو جائے گا۔ حضرت عیسی سے دشمنی کی بنا پر پروشلم میں رومن دور حکومت میں یہودیوں کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جانے لگا اور انکا سوشل بائکاٹ کیا جانے لگا  جسکی وجہ سے زیادہ تر یہودی عرب علاقوں،  ایران افغانستان، ہندوستان اور یورپ کے مختلف علاقوں میں منتقل ہو گئے۔ قسطنطین نے یہود کے یروشلم داخلے پر پابندی لگا دی۔ اور یہ پابندی اسلامی دور حکومت تک برقرار رہی۔  حضرت عمر کے دور خلافت میں جب  اسلامی فوج نے یہ شہر فتح کیا تو اس موقع پر شہر کا کوئی بھی انسان قتل نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی چرچ ڈھایا گیا۔ خلیفہ دوم، حضرت عمر فاروقؓ نے اہل شہر کو مکمل مذہبی و معاشرتی آزادی دے دی ۔تاریخ طبری میں درج ہے کہ اسی دورے میں خلیفہ دوم حرم الشریف (ماؤنٹ ٹیمپل) بھی تشریف لے گئے جہاں کاٹھ کباڑ اور گند جمع تھا۔ آپؓ نے صحابہ کرام کی مدد سے سارا کوڑا کرکٹ صاف کیا۔ اسی دوران مسجد ابراہیمی کی جگہ ایک عارضی مسجد تعمیر کی گئی اور بعد میں مسجد اقصی کی تعمیر ہوئ۔ آج بھی مسجد اقصیٰ کے بغل میں ایک کمرہ ’’مسجد عمرؓ‘‘ یا ’’محراب عمرؓ‘‘ کہلاتا ہے۔ اسوقت کے یہود نے حضرت عمرؓ سے درخواست کی  کہ 200 خاندانوں کو یروشلم آباد ہونے کی اجازت دی جائے۔ لیکن حضرت عمرؓ نے 70 خاندانوں کو آباد ہونے کی اجازت دے دی۔ یہ یہود شہر کے جنوبی حصے میں آباد ہوئے۔ یوں ایک ایک طویل مدت  کے بعد پہلی بار یہود یروشلم میں مقیم ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں جب 1546ء کو یروشلم میں زلزلہ آیا تو حرم شریف کے اس پاس کے تقریباً سارے مکانات منہدم ہو گئے۔ ترک سلطان سلیمان نے حرم شریف کے آس پاس کا علاقہ صاف کرایا اور یہودیوں کو وہاں عبادت کی اجازت دے دی سلطان نے سپین اور پرتگال سے نکالے گئے یہودیوں کو بھی یروشلم میں رہنے کی اجازت دے دی۔ آج مغربی دیوار جو کہ دیوار گریہ بھی کہلاتی ہے یہودیوں کا  دوسرا مقدس مقام ہے۔ یہود کا دعویٰ ہے کہ یہ دیوار اس چار دیواری کا حصہ ہے جو ہیرود اول نے دوسرے ہیکل کے گرد بنوائی تھی۔ لیکن بعض تاریخدان اور ماہرین آثار قدیمہ اس سے اختلاف کرتے ہیں۔ یہودیت میں  مقدس ترین جگہ ’’قدس القدس‘‘ (Holy of Holies) ہے۔ انکے نزدیک اس جگہ خدا تعالیٰ قیام فرماتاہے۔ یہ خاص  جگہ ایک خیمے (خیمہ اجتماع) کے اندر واقع تھی۔ عبرانی بائبل کی رو سے یہ خیمہ ہیکل سلیمانی کے مغربی کونے میں بنایا گیا تھا۔ اس خیمے میں تابوت سکینہ بھی رکھا تھا۔ تاہم نبوکدنصر کے حملے میں جب ہیکل سلیمانی تباہ ہوا تو  تابوت سکینہ وہاں سے غائب کر دیا گیا جسکاآجتک پتہ نہیں چل سکا۔

 عرب اسرائیل تنازعہ وڈیو

 


۔

Tuesday 10 November 2020

بیگم لیاقت علی اصل میں کون تھیں۔ who was Begum Liquat Ali Khan


پاکستان کی تاریخ میں شیلا آئرین  روتھ پنت کا کیا کردار تھا  

 شیلا آئرین روتھ پنت نے کب اور کیوں اسلام قبول کیا اور کس نام سے جانی گئیں

بہت کم لوگوں اس بات سے واقف ہیں کہ بیگملیاقت علی کا اصل۔نام شیلا آئرین روتھ پنت تھا اور  انھوں نے شادی کے بعد اسلام قبول کیا اور بیگم رعنا لیاقت علی کے نام سے جانی گئیں۔ بیگم لیاقت علی کے حالات زندگی کے بارے میں شاید بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ وہ شیلا آئرین روتھ پنت سے رعنا لیاقت علی کیسے بنیں۔ شیلا ائرین روتھ پنت ۱۹۰۵ میں الموڑہ میں  برٹش انڈین آرمی میجر جرنیل ہیکٹر پنت کے گھر ، پیدا ہوئِیں جو کہ ہندوستان کے اتر کھنڈ میں واقع ہے۔

click on link to watch video

انکے دادا ایک اعلی زات کے برہمن اور کام کے لحاظ سے وید یا جسے ہم حکیم کہتے ہیں، کے پیشے سے منسلک تھے۔ جنہوں نے ہندومت مذہب کو چھوڑ کر عیسائیت قبول کر لی تھی۔ عیسائیت قبول کرنے پر انکے رشتہ داروں نے جو کہ انکے ساتھ والے گھر میں رہتے تھے اپنے گھر کو انسے الگ کرنے کے لیے  درمیان میں ایک اونچی دیوار کھڑی کر دی تھی اور بچوں کو سخت ہدایت کی کہ انکے گھر کی طرف دیکھنے کی کوشش بھی نہ کریں۔ آئرین پنت یعنی رعنا لیاقت نے ابتدائ تعلیم لکھنو کے لال باغ سکول سے حاصل کی اور پھر وہیں کے آئ ٹی کالج میں مزید تعلیم کے لیے داخلہ لیا۔ مشہور مصنفہ قراۃ العین حیدر، عصمت چغتائی بھی اسی کالج  تعلیم حاصل کی تھی ۔ آئرین روتھ بیگم رعنا لیاقت کیسے بنیں اسکے پیچھے بھی ایک دلچسپ قصہ ہے۔ بیہار میں سیلاب آنے کی وجہ سے لکھنو یونیوسٹی کے طلبا نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک پروگرام کر کے لوگوں کے لیے فنڈز جمع کریں گے۔ آئرین روتھ بھی اس کالچ میں پڑھتی تھیں اور پروگرام کے ٹکٹ بیچنے کے لیے جو پہلا دروازہ انھوں نے کھٹکھٹیا وہ لیاقت علی خان کا تھا۔ آئرین نے انہیں دو ٹکٹ خریدنے کو کہا۔ لیکن انھون نے بتایا کہ وہ اس شہر میں کسی کو نہیں جانتے، جس پر آئرین روتھ نے کہا کہ وہ کسی کو انکے ساتھ شو دیکھنے کا انتظام کریں گی، اگر کوِئی نہ ملا تو  پھر وہ  خود انکے ساتھ شو دیکھ لیں گی۔ بعد میں لیاقت علی خان اپنے ایک دوست مصطفی رضا کے ساتھ یہ شو دیکھنے گئے۔  آئرین دلی میں ایک کالچ میں لیکچرار تھیی جب انھین پتہ چلا کہ لیاقت علی خان کو لیجیسلیٹو اسمبلی کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔ تو انھوں نے خط لکھ کر لیاقت علی خان کو مبارک باد بھی دی۔ جواب میں لیاقت ٰعلی خان نے لکھا کہ '' وہ لکھنو جاتے ہوئے دلی سے گزریں گے ،  تو کیا وہ انکے  ساتھ چائے پینا پسند کریں گی۔ جس پر آئرین نے دعوت قبول کر لی، اور پھر اسکے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ چل نکلا اور بات ۱۹۳۳ میں شادی تک جا پیہنچی۔  لیاقت علی خان ان سے دس سال بڑے تھے اور پہلے سے شادی شدہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بچے کے باپ بھی تھے۔ لیاقت علی خان کی پہلی بیوی کا نام جہاں اراء تھا جو انکی کزن بھی تھیں۔ ۔16 اپریل ۱۹۳۳ کو لیاقت علی خان اور آئرین روتھ پنت کا نکاح ہوا، جہاں انھون نے اسلام قبول کیا اور انکا نام گل رعنا رکھا گیا۔ 

پاکستان بننے کے بعد قائد اعظم نے اپنا۔  اورنگزیب روڈ والا بنگلہ رام کرشن ڈالمیہ کو فروخت کیا ۔  وہیں لیاقت علی خان نے اپنا بنگلہ پاکستان کو عطیہ کر دیا جو آج بھی انڈیا میں تعینات پاکستانی سفیر کے زیر استعمال ہے۔ لیاقت علی خان نے اپنے گھر کی ہر ایک چیز پاکستان کو عطیہ کر دی تھی ، اور صرف زاتی استعمال کی چند چیزیں ہی پاکستان اپنے ساتھ لائے تھے۔ پاکستان آ کر لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بنے اور بیگم رعنا خاتون اول ، لیاقت علی خان نے انکو اقلیتوں اور خواتین کی بہبود کی وزارت دی جس پر انھوں نے با احسن طریقے سے اپنے فرائض انجام دیے۔ 

 چار سال بعد جب لیاقت علی خان کو  راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران قتل کر دیا گیا تو لوگوں کا خیال تھا کہ بیگم رعنا واپس انڈیا چلی جائیں گی۔ ابتدا میں  میں بیگم رعنا نے کافی مشکلات دیکھیں، کیونکہ لیاقت علی خان انکے لیے کوئی جائیداد یا پیسہ نہیں چھوڑ کر گئے تھے،  حکومت پاکستان نے انہیں ماہانہ دو ہزار روپے وظیفہ مقرر کیا اور اسکے بعد انہیں ہالینڈ میں سفیر کے طور پر بھیج دیا گیا۔  بیگم رعنا تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر بڑی اچھی گرفت رکھتی تھین۔  انکی قابلیت کی وجہ سے ہالینڈ نے انہیں اپنے سب سے بڑے اعزاز سے نوازا، ہالینڈ کی ملکہ سے انکے بڑے اچھے مراسم تھے ، ملکہ نے پاکستان کے لیے انھین ایک عالیشان گھر سستے داموں خریدنے کی پیشکش کی جو آج بھی ہالینڈ میں پاکستانی سفارت خانہ کے عملے کے زیر استعمال ہے۔۔۔  ان تمام خدمات کے باوجود ایوب خان کے دور میں انہیں زیر عتاب لایا گیا ۔ ایوب خان چاہتے تھے کہ وہ فاطمہ جناح کے مقابلے میں الیکشن لڑین، جس پر بیگم رعنا نے صاف انکار دیا تھا۔ 

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر بھی بیگم رعنا نے ضیاء الحق کے خلاف احتجاج  میں قیادت کی اور جنرل ضیاء کی بھر پور مخالف کی۔  بیگم رعنا لیاقت ۳۰ جون ۱۹۹۰ کو داعی اجل کو لبیک کہہ گئیں لیکن اپنے پیچھے جدو جہد، جرات و بہادری کی داستان چھوڑ گیئں۔


Wednesday 26 August 2020

ڈاکٹر میں کا تاریخ کشمیر اور مسئلہ کشمیر پر ٹیسٹ لازمی کرنے کامطالبہ Doctor Main Funny Mirpuri-Pahari video : wife writing vlog on Kashmir

 ڈاکٹر میں کا مطالبہ

ڈاکٹر میں ایک مزاحیہ کردار ہے جو حالات حاضرہ پر اپنے منفرد انداز میں بات کرتا ہے ۔ 

ڈاکٹر میں  کا کہنا ہے کہ کشمیر کے تمام خود ساختہ لیڈروں اور آزادی کشمیر سے متعلق جماعتوں کا تاریخ کشمیر ہر امتحان لیا جانا چاہئے۔ تا کہ یہ پتہ چل سکے کہ وہ تاریخ کشمیر اور مسئلہ کشمیر سے کس قدر
آگاہی رکھتےںہیں۔ وہ مزید کیا کہتے ہیں  سنئے اس وڈیو میں۔

Click the link to watch full video 

Doctor Main's Wife and Kashmir  

 

Tuesday 30 June 2020

ڈاکٹر میں Doctor Main funny Mirpuri-Pahari video

ڈاکٹر میں۔  پہاڑی زبان میں مزاحیہ وڈیو

کرونا وائرس لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں می موٹاپے کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ ڈاکٹر میں نے بھی اپنے ڈا ئٹنگ پر دھیان دینا شروع  کر دیا ہے۔ لیکن وہ آخری بات ایک پراٹھا اور آملیٹ کھانے کا اپنی بیوی سے مطالبہ کر رہے ہیں، انکی بیوی انھیں کیا کہتی ہے سننے کے لیے ملاحظہ کیجئے ڈاکٹر میں کی مزاحیہ وڈیو۔ 
 




Click on link to watch full video





Monday 29 June 2020

ڈاکٹر میں کا کرونا وبا کے دوران لوگوں کے طرز عمل پر مزاحیہ تبصرہ۔ Doctor Main funny Mirpuri-Pahari video about Corona


مزاحیہ کردار ڈاکٹر میں کرونا کی وبا کے دوران روز روز کے مہمانوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ اور لوگوں سے جان چھڑانے کے لیے خود کو کرونا مریض ظاہر کرنے کا بہانہ کر رہے ہیں۔ 

Funny character Doctor main pretends to be   to be sick to get rid of daily guest in his house.

To watch full video, pls click on link 👇


#DoctorMain #Funny #Mirpuri #Pahari #Video

Saturday 27 June 2020

Osama Bin Laden is Shaheed says PM Imran Khan

کیا اسامہ بن لادن کو شہید کہاجاسکتا ہے

ڈاکٹر میں کا اپنے مزاحیہ انداز میں تبصرہ

Usama Bin Laden is a Martyre says Prime Minister Imran Khan

 وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں تقریر کے
 دوران اسامہ بن لادن کو شہید قرار دے دیا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انکی زبان پھسل گی لیکن کچھ 
اسے ریاستی پالیسی تصور کر رہے ہیں۔
 لیکن ڈاکٹرمیں اس پر اپنے انداز میں مزاحیہ تبصرہ کرتے ھوئے کیا کہتے ہیں  سننے کے لیے وڈیو دیکھئے  

#DoctorMain #ImranBinLaden , #PTI 


مزید حالات حاضرہ پر مزاحیہ تبصروں کیلیے یو ٹیوب چینل کو وزٹ کریں۔ شکریہ
For more videos click 👇 on the link.

http://www.youtube.com/toqeerlone