Thursday 30 May 2019

قصہ کل اور جزو کا





قصہ کل اور جزو کا

تحریر توقیر لون

پاکستان کا معرض وجود میں آنا ھندوستان میں افغانوں، بلوچوں، سندھیوں، پنجابی مسلمانوں اور بنگالی مسلمانوں کے ہی مرہون منت تھا ۔ اگر یہ قومیں نہ ہوتیں تو پاکستان کا سوال ہی پیدا نہ ھوتا۔ کیا کسی قوم یا قبیلہ کو اپنی شناخت جو ھزاروں سالوں پر محیط ہو کو پس پشت ڈال کر صرف اور صرف 72 سال پرانی تاریخ کو ہی اپنی تاریخ مان لینا چاہئے؟۔۔ کیا اس سے کسی ایک خاص قوم و قبیلہ کی تاریخ مسخ نہیں ھو گی؟ یا ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ قوم و قبیلے اپنی  کئ ھزار سالہ تاریخ کو یاد رکھنے کی بجائے صرف اور صرف پھانسی، کوڑے اور مارشل لاء کی تاریخ کو ہی یاد رکھیں؟۔۔  یہ ایسے سوالات ہیں جو ہر ذی شعور انسان کے تحت الشعور میں موجود تو ہیں مگر انہیں زبان پر کوئ نہیں لاتا  کہ مبادا وہ غداری کے فتووں کی زد میں آ جائیں۔ 
برطانیہ میں رہتے ہوئے اگر  ہم برٹش کشمیری، برٹش پاکستانی، برٹش بنگالی،سکاٹش، آئرش وغیرہ ھو سکتے ہیں اور اس سے برطانوی حکومت کو کوئ سیکیورٹی خطرات نہیں لاحق ھوتے تو پاکستان میں کیسے اس بات سے سیکیورٹی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں؟۔  
پاکستان میں رہنے والی تمام قوموں کو اگر پاکستان کا کل  مان لیا جائے تو اس لحاظ سے پاکستان اسکا جزو کہلائے گا۔۔یعنی جزو کا وقوع پزیر ھونا کل کے وجود سے ہے۔  کل کبھی بھی جزو سے علیحدہ نہیں رہ سکتا اور نہ ہی جزو کبھی کل سے۔۔ اس کل کی  نسبت جزو  سے قائم  ہے یعنی یہ قومیں جغرافیائی لحاظ سے پاکستانی تو ہیں مگر انکی اپنی ایک جداگانہ حیثیت بھی ھے جس کی وجہ سے یہ جزو معرض وجود میں آیا اس سے تو کوئ بھی  انکار نہیں کر سکتا۔۔
قیام پاکستان میں بنگالیوں کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ھے۔ لیکن بنگالیوں کو تو ہم نے ہمیشہ تیسرے درجے کا شہری مانا، انہیں حقیر جانا اور انکا ہمیشہ تمسخر اڑایا لیکن نتیجہ آپ کے سامنے ھے۔ مگر حقیقت یہی ہے کہ پاکستان بنانے میں۔ بنگالیوں نے ایک کلیدی کردار ادا کیا  تھا۔ بنگال اس کل کا حصہ تھا جسے ہم نے اپنی کوتاہ نظری،  ظالمانہ رویوں، حق تلفیوں اور انکے تشخص کو پامال کرنے  کی وجہ سے کھو دیا۔۔ 
آخر میں صرف اتنا کہوں گا کہ گلدستے میں اگر صرف ایک رنگ کے پھول بھر دیے جائیں تو اسکی خوبصورتی شاید اتنی عیاں نہ ھو کہ جتنی مختلف رنگوں کے پھولوں اور انکی خوشبوؤں  سے ھو سکتی ھے۔ یہ قومیں اور قبیلے پاکستانی تو ہیں ھی مگر ان کے تشخص کو پامال نہ کیا جائے، ان سے  انکی تاریخ اور شناخت نہ چھینی جائے