Thursday 6 December 2018

تنازعہ کشمیر کرتار پور راھداری کی عینک سے

کرتار پور راہداری خطے میں امن۔ کی جانب پہلا قدم ھے اسی طرح  دونوں اطراف کے کشمیریوں کو بھی آزادی کےساتھ آپس میں ملنے دیا جائے۔   شوکت بٹ


 سالوں سے جنگ و جدل کی باتیں ھوتی رہی ہیں۔کرتار  پور راہداری امن کی نوید ہے۔ شمس رحمان


کنٹرول لائن کے آر پار منقسم خاندانوں اور مزھبی مقامات کی زیارتوں   کے لیے باشندہ ریاست کو آزادانہ آمد و رفت کی اجازت دی جانی چاہئے۔ علی عدالت/  عاطف توقیر۔


 موجودہ حکومت کا کرتار پور راھداری کھولنے کے حوالے
 سے نہ صرف پاکستان بلکہ انڈیا میں بھی اسکی پزیرائی کی جا رہی ھے اور اس سے عام تائثر لیا جا رہا ھے کہ یہ دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کو کم کر کے خطے میں پائیدار امن کے لیے انتہائ مثبت قدم ثابت ھو گا۔ لیکن اسکے ساتھ ساتھ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ  پاکستان اور انڈیا کے مابین جو سب سے بڑا تنازعہ چلا رہا ھے وہ مسئلہ کشمیر ھے۔ جب تک مسئلہ کشمیر کو  منصفانہ طور پر حل نہیں کیا جاتا خطے میں پائیدار امن نا پید ہی رہے گا۔  اس حوالے سےکرتار پور راہداری کو مثال بنا کر خطہ کشمیر میں کشیدگی کو کم کرنے  اور اس مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے سے متعلق مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں سے انکی رائے لی گئ۔
شوکت مقبول بٹ نے اپنی رائے دیتے ھوئے کہا کہ کرتار پور راہداری کھولنا نہایت مثبت قدم ہے اس سے بآسانی لوگ انڈیا اور پاکستان میں اپنے مذہبی و مقدس مقامات پر حاضری دے سکتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر پر کنٹرول لائن پر بھی ایسے ہی اقدامات کر نے کی ضرورت ہے تاکہ  دونوں اطراف میں کشمیر کے جو خاندان  گزشتہ پانچ دھائیوں سے آپس میں  کٹے ھوئے ہیں انکو باہم ملنے دیاجائے، آزاد کشمیر میں ہندوؤں کے مقدس مقامات ہیں جن میں بدھ مت کا پرانا مندر شاردہ سر  فہرست ہے ،  کشمیری پنڈتوں کو  بھی اجازت دی جائے کہ وہ آزادی کے ساتھ اپنے مقدس مقامات کی زیارت کر سکیں۔



شوکت بٹ 


عاطف توقیر  نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرتار پور راہداری کی حمایت کرتے ہیں یہ باالکل صحیح فیصلہ کیا گیا ھے۔ مذھبی حوالے سے مقدس مقامات پر لوگوں کی آمد ورفت کو آسان بنانا چاہئے۔  اسی طرح جموں کشمیر کو لوگوں  کو بھی یہ حق حاصل ھونا چاہئے کہ وہ بھی کنٹرول لائن کے دونوں جانب آزادانہ نقل و حمل کر سکیں اور اپنے بچھڑے ہوئے خاندان سے مل سکیں۔



عاطف توقیر

کونسلر علی عدالت کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر  کے باشندہ ریاست  لوگوں  کو آپس میں ملنے دیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے مقدس مقامات جیسے چرار شریف درگاہ حضرت بل، کشمیر کی سب سے پرانی مسجد خانقاہ معلیٰ، اور دیگر اہل تصوف کے مزارات پر حاضری دینے کے لیے لوگوں کو بلا روک ٹوک جانے دیا جائے اور اسی طرح کشمیری پنڈتوں۔ کو بھی آزاد کشمیر میں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آنے دیا جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا یا پاکستان کی حدود میں بغیر ویزا کے یہ لوگ نہیں داخل ھو سکتے مگر جہاں تک ازادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر  کا سوال ھے ان لوگوں کو بغیر کسی حیل و حجت کے دونوں اطراف میں جانے دیا جائے۔





کونسلر علی عدالت

شمس رحمان نے بھی اپنی رائے میں کہا کہ پچھلے 71 سالوں سے جنگ وجدل کی باتیں ھوتی رہی ہیں اس لحاظ سے کرتار پور راھداری خطے میں امن کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔ جہاں تک  ریاست جموں کشمیر کا سوال ھے تو ریاست کو یونائٹڈ نیشن کی طرف سے یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ دونوں اطراف میں آزادانہ آ جا سکتے ہیں اور1965 تک ایسا ہی ھوتا رہا لوگ اپنے رشتہ داروں کو ملنے کے لیے آیا جایا کرتے تھے۔ لیکن جب 1965 کی جنگ ھوئ تو اسکے بعد سے یہ سلسلہ منقطع کر دیا گیا جو کہ سراسر کشمیر کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اگر 71 سال بعد کرتار پور کا بارڈر سکھ یاتریوں کے لیے کھل سکتا ھے تو کشمیر میں کنٹرول لائن پر آمد ورفت کو بھی اسی طرح بحال کیا جانا چاہئے جس طرح  1965 سے پہلے ھوا کرتی تھی۔ پاکستان کی جانب سے یہ ایک اچھی شروعات ھے اور اسکو ایسے ہی چلتے رہنا چاہئے۔



شمس رحمان

فریحہ عتیق نے بھی  اپنی رائے میں اس بات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کرتار پور راہداری کو مثال بناتے ھوئے کشمیر میں کنٹرول لائن کو لوگوں کی آمد و رفت کے لیے کھولا جائے تا کہ لوگ اپنی بچھڑے ھوئے خاندانوں سے جب جی چاہے مل سکیں۔ دونوں اطراف میں کشمیر کے باشندہ ریاست کو آزادانہ طور آمد ورفت کی اجازت  ھونی چاہئے



فریحہ عتیق


Sunday 21 October 2018

فیاض الحسن چوہان کا کشمیریوں کی تضحیک پر عوام کا رد عمل

 

فیاض الحسن چوہان کی میڈیا میں تضحیک آمیز گفتگو پر سوشل میڈیا کا رد عمل


 فیاض الحسن جوہان کی میڈیا میں انتہائی غیر زمہ دارنہ بیان اور  کشمیریوں کی تضحیک پر سوشل میڈیا میں پاکستان، آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر سے تعلق  رکھنے والے تمام  کشمیریوں نے اپنا اپنا رد عمل دیا ہے اور وزیر اعظم جناب عمران خان سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ اپنی کابینہ اور پارٹی سے فیاض الحسن جیسے بیوقوف اور بدتمیز شخص کو نکال باہر کریں جو اسوقت حکومت پاکستان  اور پاکستان تحریک انصاف کے لیے بدنامی 

اور پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔

اس وڈیو میں فیاض الحسن کے بیان پر سوشل میڈیا سے جو عوام کا رد عمل سامنے آیا ہے اسکو دکھا گیا ہے۔ 


Tuesday 25 September 2018

Who was Maqbool۔ Dream of Muhammad Maqbool Butt



مقبول بٹ شہید کی زندگی اور جدو جہد کے حوالے سے مختلف لوگوں سے انٹرویو