Monday 20 July 2015

کسگمہ نالہ


کسگمہ نالہ  میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کا قاتل کون؟


فیس بک پر 6 افراد کے حادثاتی طور پر کسگمہ نالہ میں  ڈوب کر ہلاک ہونے والے چوہدری ریاض اور انکے 5 بچوں کی خبر کافی تیزی سے گردش کر رہی ہے۔ پردیس میں بیٹھ کر اس قسم کے حادثات پراظہارِ  افسوس کے سوا  اور کیا کیا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے ۔ آج ان مرحومین کی روحیں سوچ رہی ہوں گی کہ آخر ان کا  قصور  کیا قصور تھا؟ انہیں کس بات کی سزا دی گئی ہے۔ کیا ان کا قصور صرف اتنا ہی تھا کہ وہ عذاب کشمیر کے  اس خطے میں پیدا ہوئے جہاں زندگی گزارنے کے لیے  بنیادی سہولتوں کا کسی سےکوئی سروکا ر ہی نہیں۔ ملک میں سڑکوں کا معقول نظام تو سرے سے ہی موجود نہیں  اور برساتی ندی نالوں پر پل نہ بنا کر عوام کی جانوں سے کھیلنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمارے لیڈر، وزیر، مشیر اور کونسلر حضرات اپنی عوام کو گدھوں اور مال مویشی سے زیادہ اھمیت نہیں دیتے۔آج  ہر کسی کے زہن میں ایک ہی سوال ہے کہ ان معصوم لوگوں  کی موت کا زمہ وار کون ہے۔۔۔۔۔؟ 

کسی سے اس بات کا جواب لینے سے پہلےاگر ہم خود اپنے گریبان میں جھانک کر زرا دیکھیں تو جواب بھی مل  جائے گا۔ ہماری عوام الیکشن میں انہی لوگوں کو ووٹ دیتے ہیں جو آگے جا کر ہماری تباہی کا سامان مہیا کرسکیں۔ ہم کبھی نہیں سوچتے کہ جس کو ووٹ دینے جا رہے ہیں وہ اس قابل بھی ہے کہ اپنے ملک و قوم اور خاص کر اھل علاقہ کے مسائل و مشکلات کا مداوا کر سکے۔ ہم خود غرض لوگ برادری ازم کے نام پر اپنے ہی لوگوں کی  زندگیوں کی سودے بازی کرتے ہیں۔ ہم بے عقل لوگ اپنے اور اپنے بچوں کا مسقبل تاریک کرنے بڑی دیانت داری سے مصروفِ عمل ہیں ۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ آخِر ہم کیوں ایسا کررہے ہیں؟

بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اس معاشرے میں جو سب سے زیادہ کرپٹ ہوتا ہے وہ اتنا ہی با اثر اور بارسوخ گردانا جاتا ہے۔ ایسا ہی شخص اپنی جاہل سوچ اور کند زہن کے ساتھ ہمارے مستقبل کے فیصلے کرتا ہے کہ جن کااولین مقصد غریب عوام کا خون چوسنا، کرپشن کرنا، اپنے اقربا کو نوازنا  اور بنیادی سہولتوں سے اہلِ علاقہ کو حتی الا مکان محروم رکھنا ہے۔ کیا ہماری عوام میں اسقدر بھی عقل و شعور نہیں کہ ووٹ دیتے وقت کسی ایسے شخص کو چنا جائے جو اھلِ علاقہ کے مسائل کا مداوا کر سکے؟ جو ہماری موجودہ اور آئندہ آنے والی نسلوں کے بہترین مستقبل کی ضمانت ہو سکے؟ کیا ہمارے لوگوں میں اسقدر بھی صلاحیت موجود نہیں ہے کہ اپنے لیے ایک عدد اپنا غمخوار اور مسیحا ہی چن سکیں؟ 

اگر ہماری عوام نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو پھر ہماری اگلی نسلوں کا مستقبل یوں ہی تاریک رہے گا اور ایسےہی کئی جان لیوا حادثات ہمارے منتظر رہیں گے اورانہی اخباروں کی شہہ سرخیوں میں ایک دن ہمارا  نام بھی آ سکتا ہے۔

      


 

 
       


1 comment: