Sunday 17 February 2019

عالمی برادری کیا کرے؟ کشمیریوں سے ھمدردی یا انڈیا سے تعزیت




کچھ دنوں پہلے برطانیہ میں مسئلہ کشمیر کے حل۔کے لیےاور کشمیریوں میں بھارتی مظالم کے خلاف کشمیرکانفرنس منعقد کی گئ جسمیں آزاد کشمیر کی تقریباً تمام سیاسی شخصیات  نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں   برطانوی پارلیمنٹرینز کے سامنے کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی قلعی کھول کر  برٹش پارلیمنٹیرینز سے کشمیریوں کے لیے ہمدردی کی راہ ہموار کی۔ یہ کانفرنس اس لحاظ سے بھی اہم تھی کہ بھارت کے دباؤ کے۔ باوجود برٹش گورنمنٹ نے اس کانفرنس کے انعقاد کے حق میں حمایت کی ۔
اس کانفرنس کا انعقاد یقیناً ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رھا ھے کیونکہ اسکے نتیجے میں مظلوم کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کو کھل کر سآمنے لایا گیا۔  ابھی نہتے کشمیریوں کے ساتھ بر طانوی پارلیمنٹیرینز کی ھمدردی شرع ہی ھوئ تھی کہ پلوامہ خود کش حملے کی خبر آگئ اور برطانوی پارلیمنٹرینز اس کشمکش میں مبتلا ھو گئے کہ انڈیا کے ساتھ اظہار تعزیت کریں کہ کشمیریوں سے ھمدردی۔ 
اس حملے کے رد عمل کے طور پر انتہا پسند ہندو تنظیموں کو کھلی چھٹی بھی مل گی کہ وہ جو چاہے کریں۔ نتیجتاً ان شر پسندوں نے جموں میں ۔مقیم مسلمانوں کی املاک کی توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ مسمانوں کو زدو کوب کیا گیا انکی گاڑیوں، دکانوں وغیرہ کو نظر آتش کیا گیا اور یہ سلسلہ   بھی تک جاری ہے۔  اسمیں۔ کوئ شک نہیں کہ انڈین فوج پر ھونے والے حملے انڈیا کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور مظالم کے نتیجے میں کشمیریوں کی طرف سے کیے جا رہے ہیں۔ ان حملوں میں زیادہ تر وہی نوجوان شامل ھوتے ہیں جو خود یا اپنے خاندان کو بھارتی افواج کے ظلم و جبر کا نشانہ بنتے دیکھتے ہیں۔کشمیری نوجوانوں کا بھارتی ظلم کے خلاف جہاد کو ایک درست عمل تو کہا جا سکتا ھے مگر جب اس جدو جہد میں  ایسی تنظیمیں جنھیں دنیا دہشت گرد تنظیمیں مانتی ہے شامل ھو جائیں یا انکا نام آنا شروع ھو جائے تو عالمی برادری کی نظر میں  اس حق  کی تحریک کے بارے میں کچھ شقوق و شبہات  جنم لینا شروع ھو جاتے ہیں  اور بھارت کی طرف سے پاکستان پر دہشت گردی کو ھوا دینے کے الزامات پر   وک مسئلہ کشمیر میں عدم دلچسپی  لیتے ہوئے اسے ایک دہشت گرد تحریک سے جوڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ 
قارئین میرے نقطئہ نظر سے اختلاف کرتے ھوئے یہاں اپنی رائے کا آزادانہ استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ شکریہ