Wednesday 8 July 2015

پرانا میرپور سے تاجِ برطانیہ تک

پرانا میرپور سے تاجِ برطانیہ تک


کشمیری وائسز پروجیکٹ میں میری کوشش تھی کہ ان تارکینِ وطن  کے حالاتِ زندگی اور کہانیوں کو منظرِ عام پر لایا جائے جن کا شمار اولین لوگوں میں سے ہوتا ہے۔  حاجی سلیمان صاحب  بھی ایسی ہی کہانی کے ایک کردار ہیں ، ان کا تعلق اس پرانے میرپور شہر سے ہے جو اب  منگلہ جھیل میں زیرِ آب  ہے۔ حاجی صاحب اب برطانیہ کے شہر لوٹن میں مقیم ہیں اور ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ 
حاجی صاحب 50 کی دہائی میں  محنت اور مزدوری کی غرض سے برطانیہ آئے تا کہ اپنے گھر کے حالات کو اچھا کر سکیں،  اور پھر یہیں کے ہو کہ رہ گئے۔ ایسی ہی ھزاروں مثالیں اور کہانیاں آج بھی برطانیہ میں زندہ ہیں۔ بس ھمیں ان کہانیوں کے کرداروں کو کھوجنے کو ضرورت ہے تا کہ ہم اپنی آئندہ آنے والی نسل کو یہ بتا سکیں کہ ان کے آباؤ اجداد نے اس ملکِ برطانیہ میں کس طرح دن رات محنت کر کے اسے معاشی طور پر مستحکم کیا ہے۔
حاجی صاحب کو برطانیہ میں آ کر کن مشکلات سے دو چار ہونا پڑا؟
 شبانہ روز محنت کر کے اپنے خاندان کی کفالت کیسے کی؟
  یہ سب آپ ان کی اپنی زبانی اس وڈیو میں سن سکتے ہیں۔ 



3 comments:

  1. I would like to request people to share their life stories or similar kind of experiences on this page.. This is an attempt to preserve the history of kashmiri diaspora residing in U.K. thnx

    ReplyDelete
  2. cresent_9@hotmail.co.uk20 July 2015 at 01:18

    In the 50's and 60's many of my relatives from Mirpuri came to England. They worked hard later bringing their wives and other relations. When they first arrived they had no idea they were Kashmiri. This identity was alien to their simple lives. A Few were aware as being former state subjects of an alien ruler who shared no ethnic or religious affinity with them. Kashmir to them was a far away with snow, cool weather and beautiful People.

    ReplyDelete