ہمیں است و ہمیں است
(تتہ پانی کی جکوزی)
تتہ پانی ایک
ایسا مقام ہے جواپنے ابلتے ہوئے پانی کےچشموں
کی وجہ سے آزاد کشمیر بھر میں مشہور ہے۔ اس پانی میں گندھک کی آ میزش پائی جاتی ہے جو کہ کہا جاتا ہے کے جوڑوں کے درداور دیگر بیماریوں کے لیے کافی مفید ہے۔ ہم جب نیچے گرم چشموں پر پہنچے تو میں نے اکا دکا آدمی جو کہ امنڈتے ہوئے گرم پانی پر دریائی پتھروں سے بیڈ بنا کر اسکے اوپر چٹائی ڈال کر لیٹے ہوئے تھے اور کمبل اپنے اوپر ڈال کر شاید بھاپ سے علاج کی مشق کر رہے تھے۔ ہم بھی گرم پانی میں اپنے پاؤ ں ڈال کر بیٹھ گئے۔ ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے کو ئی پاؤں پر ہلکا ہلکا مساج کر رہا ہو اور دن بھر کے سفر کی تھکن بعد ہم انتہائی ریلیکسڈ محسوس کر رہے تھے۔ یورپ میں لوگ جکوزی اور مساج کے لیے باقاعدہ پیسے خرچ کرتے ہیں اور ہمارے ملک میں تو یہ خدا کی طرف سے ایک انمول عطیہ ہے۔ نجانے کیوں ہماری حکومت اس قسم کے مقامات پر توجہ نہیں دیتی وگرنہ ایسے دیدہ زیب ، قدرتی حسن اور معدنیات سے مالا مال مقامات تو ملکی اور قومی آمدنی کا نہایت مؤثر ذریعہ بن سکتے ہیں ۔ یورپ میں تو کئی ممالک ایسے ہیں کہ جن کی ملکی آمدنی اچھا خاصہ حصہ سیاحت پر منحصر ہےاور جس کی وجہ سے لوگوں کا معیارِ زندگی بھی بہت بہتر ہے۔
کی وجہ سے آزاد کشمیر بھر میں مشہور ہے۔ اس پانی میں گندھک کی آ میزش پائی جاتی ہے جو کہ کہا جاتا ہے کے جوڑوں کے درداور دیگر بیماریوں کے لیے کافی مفید ہے۔ ہم جب نیچے گرم چشموں پر پہنچے تو میں نے اکا دکا آدمی جو کہ امنڈتے ہوئے گرم پانی پر دریائی پتھروں سے بیڈ بنا کر اسکے اوپر چٹائی ڈال کر لیٹے ہوئے تھے اور کمبل اپنے اوپر ڈال کر شاید بھاپ سے علاج کی مشق کر رہے تھے۔ ہم بھی گرم پانی میں اپنے پاؤ ں ڈال کر بیٹھ گئے۔ ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے کو ئی پاؤں پر ہلکا ہلکا مساج کر رہا ہو اور دن بھر کے سفر کی تھکن بعد ہم انتہائی ریلیکسڈ محسوس کر رہے تھے۔ یورپ میں لوگ جکوزی اور مساج کے لیے باقاعدہ پیسے خرچ کرتے ہیں اور ہمارے ملک میں تو یہ خدا کی طرف سے ایک انمول عطیہ ہے۔ نجانے کیوں ہماری حکومت اس قسم کے مقامات پر توجہ نہیں دیتی وگرنہ ایسے دیدہ زیب ، قدرتی حسن اور معدنیات سے مالا مال مقامات تو ملکی اور قومی آمدنی کا نہایت مؤثر ذریعہ بن سکتے ہیں ۔ یورپ میں تو کئی ممالک ایسے ہیں کہ جن کی ملکی آمدنی اچھا خاصہ حصہ سیاحت پر منحصر ہےاور جس کی وجہ سے لوگوں کا معیارِ زندگی بھی بہت بہتر ہے۔
شام ہو رہی
تھی اور ہمیں اب گھر کے لیے روانہ ہونا تھا، ہم نے جلدی جلدی پانی کی بڑی بڑی
بوتلیں جو ہم گھر سےساتھ
ہی لے کر گئے تھے نکالیں اور گرم ابلتا ہوا پانی ان میں بھرنے لگے تا کہ گھر کے باقی لوگ بھی اس پانی میں پاؤں رکھ کر فرحت اور تازگی محسوس کر سکیں۔ ان کے لیے اس سے بہترین تحفہ اور کوئی نہیں ہو سکتا تھا۔ راستے میں ساردہ کے مقام پر کچھ دیر کے لیے رکے جو کہ کوٹلی شہر کا بڑا مشہور ویو پوائینٹ ہے۔ رات کے اندھیرے میں کوٹلی شہر جیسے روشنیوں میں نہا گیا ہو، ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے تارے زمین پر اتر آئے ہوں۔ یہ دیدہ ذیب منظر دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور میں اپنے کیمرہ اٹھا کر فوٹو کھینچنے لگا۔ابھی میں کیمرہ سیٹ کر کے فوٹو کھینچنے ہی لگا تھا کہ یک دم کوٹلی کا شہر میرے کیمرے کے لینز سے غائب ہو گیا، میں آنکھیں جھپکانے لگا کہ شا ید میری بصارت نہ چلی گئی ہو۔ لیکن ایسا ہر گِز نہیں تھا، مجھے میرے ماموں زاد نے مطلع کیا کہ جناب بجلی چلی گئی ہے اور اب شاید گھنٹے ، دو گھنٹے بعد تشریف لائے لہٰذا یہاں کھڑے رہنے کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ میں کچھ مایوس سا ہو کر واپس گاڑی میں بیٹھ گیا اور ہم گھر کی طرف چل پڑے۔ ہمارے ہاں بجلی کی آنکھ مچولی ہوتی رہتی ہے اور گرمیوں میں تو ایک گھنٹہ بجلی آتی ہے اور 3 گھنٹے غائب رہتی ہے۔ اللہ بخشے شفیع کوچ کو ، کہا کرتا تھاکہ بجلی جی گرمی میں کام زیادہ کرنے کی وجہ سے کافی تھک جاتی ہیں اور انہیں بھی تو آخر کار آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی جی اوروں کو میرا مشورہ ہے کہ وہ بھی تتہ پانی کے گرم گرم پانی میں پاؤں رکھ کر کچھ دیر آرام کر لیا کریں تا کہ فریش ہو کر دوبارہ اپنی ڈیوٹی پر جلد آ جایا کریں۔قسم سے وہ جب نہیں ہوتیں تو لوگ انکو کافی مِس کرتے ہیں۔
ہی لے کر گئے تھے نکالیں اور گرم ابلتا ہوا پانی ان میں بھرنے لگے تا کہ گھر کے باقی لوگ بھی اس پانی میں پاؤں رکھ کر فرحت اور تازگی محسوس کر سکیں۔ ان کے لیے اس سے بہترین تحفہ اور کوئی نہیں ہو سکتا تھا۔ راستے میں ساردہ کے مقام پر کچھ دیر کے لیے رکے جو کہ کوٹلی شہر کا بڑا مشہور ویو پوائینٹ ہے۔ رات کے اندھیرے میں کوٹلی شہر جیسے روشنیوں میں نہا گیا ہو، ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے تارے زمین پر اتر آئے ہوں۔ یہ دیدہ ذیب منظر دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور میں اپنے کیمرہ اٹھا کر فوٹو کھینچنے لگا۔ابھی میں کیمرہ سیٹ کر کے فوٹو کھینچنے ہی لگا تھا کہ یک دم کوٹلی کا شہر میرے کیمرے کے لینز سے غائب ہو گیا، میں آنکھیں جھپکانے لگا کہ شا ید میری بصارت نہ چلی گئی ہو۔ لیکن ایسا ہر گِز نہیں تھا، مجھے میرے ماموں زاد نے مطلع کیا کہ جناب بجلی چلی گئی ہے اور اب شاید گھنٹے ، دو گھنٹے بعد تشریف لائے لہٰذا یہاں کھڑے رہنے کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ میں کچھ مایوس سا ہو کر واپس گاڑی میں بیٹھ گیا اور ہم گھر کی طرف چل پڑے۔ ہمارے ہاں بجلی کی آنکھ مچولی ہوتی رہتی ہے اور گرمیوں میں تو ایک گھنٹہ بجلی آتی ہے اور 3 گھنٹے غائب رہتی ہے۔ اللہ بخشے شفیع کوچ کو ، کہا کرتا تھاکہ بجلی جی گرمی میں کام زیادہ کرنے کی وجہ سے کافی تھک جاتی ہیں اور انہیں بھی تو آخر کار آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی جی اوروں کو میرا مشورہ ہے کہ وہ بھی تتہ پانی کے گرم گرم پانی میں پاؤں رکھ کر کچھ دیر آرام کر لیا کریں تا کہ فریش ہو کر دوبارہ اپنی ڈیوٹی پر جلد آ جایا کریں۔قسم سے وہ جب نہیں ہوتیں تو لوگ انکو کافی مِس کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment