Monday, 3 August 2015

ہمیں است و ہمیں است، اندر کا گند


ہمیں است و ہمیں است
(اندر کا گند)



کوٹلی شہر آبادی کے لحاظ سے کافی تیز 
رفتاری سے بڑھ رہا ہے اور اس  کے ساتھ  ساتھ نئے مسائل کا جنم بھی ہوچکا ہے۔ شہر میں صفائی کا نظام تو موجود ہے مگر بڑے پیمانے  پر غیر مؤثر  ہو چکا ہے میں نے اپنے ماموں زاد کو ساتھ لیا اور شہر کی کھنڈر نما سڑکوں  اور ڈسٹرکٹ ہسپتال جو کہ  شاید اپنے غلیظ ترین دور سے  گزر رہاتھا کی کچھ تصویریں اور وڈیوز بنائیں تا کہ فیس بک پر آگاہی مہم کا آغاز کیا جا سکے ۔ یہ تمام وڈیوز بنانے کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ لوگوں میں یہ احساس  پیدا ہو سکے کہ وہ کس قدر غلیظ ماحول میں خوشی سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ 
  یومِ مئی کے  موقع پر جہاں لوگ عالمی مزدوروں کا دن مناتے ہیں اور بڑی لمبی لمبی تقاریر کرتے ہیں میں نے اس دن ان لوگوں کو کام کرتے دیکھا جو کہ ہمارے معاشرے میں شاید انسان ہی نہیں تصور کیے جاتے۔ یہ تھے ہمارے بلدیہ کے ملازمین جنہیں عرفِ عام میں ہم چہوڑے کہا کرتے ہیں۔ جی ہاں وہی چہوڑے جو روز ہمارے  گلی کوچوں میں صفائی کا شرف حاصل کر رہے ہیں۔   میں نے ان سے شہر کی حالت کے متعلق کچھ جاننے کی کوشش کی کیونکہ میرے نزدیک ان سے موزوں اور کوئی شخص نہیں ہو سکتا  جو اس بات کا جواب دے سکے کہ روز مرہ کی صفائی کے باوجود شہر میں کوڑاکرکٹ  کیوں بڑھ رہا ہے۔
چہوڑا جی کا کہنا تھا کہ ہم صفائی تو روز کرتے ہیں اور لوگوں کہتے بھی ہیں کہ اپنے گھر  کا کوڑا اپنے گھر کے دروازے کے پاس رکھ دو تو ہم بآسانی اسے اٹھا کر لے جا سکتے ہیں لیکن لوگ سنتے ہی نہیں ہیں، اپنے گھر کا کوڑا دوسروں کے گھر کے سامنے پھینک دیتے ہیں اور جس کا جی چاہے جہاں مرضی کوڑا پھینک دیتا ہے۔ کوڑا کرکٹ کے لیے سرکار نے بڑے بڑے کوڑے کے ڈرم رکھے ہوئے ہیں لیکن یہ لوگ پھر بھی سڑک پر ہی پھینک دیتے ہیں۔   ان ورکرز کا  سرکا ر سے یہ گلہ  تھا کہ سرکار انہیں حفاظتی سامان ، سیفٹی  شوز اور دستانے وغیرہ بھی مہیا کرے تا کہ کام کے دوران ممکنہ حادثہ سے  بچا جا سکے۔ میں ان کی ان باتوں سے متائثر   ہوے بغیر نہ رہ سکا کیونکہ ان لوگو ں کو  جنہیں ہمارے لوگ  چہوڑے سمجھتے ہیں ان کی نظر میں ہماری  کیا  اوقات ہے ۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ  اصل میں چہوڑے تو ہم لوگ ہیں جو غلاظت کے ڈھیر جگہ جگہ لگا رہے ہیں، یہ لوگ تو اسے صاف کرتے پھرتے ہیں۔شفیع کوچ بھی یہی کہا کرتاتھا کہ اپنے گھر کا کوڑا دوسروں کے گھر کے باہر  پھینکنے سے اپنے اندر کا گند صاف نہیں ہو تا  جی بلکہ اورکھل کھلا کر سامنے آتا ہے۔

No comments:

Post a Comment