کشمیر کمیٹی اور مسئلہ کشمیر

ہماری بدقسمتی
سمجھیے یا پھر حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر سے کس قدر مخلص ہے اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے
جو شخص کشمیر کمیٹی کا چئیر مین تعینات کیا ہے وہ مسئلہ کشمیر سے اسقدر نابلد ہے
کہ موصوف اخبار میں بیان دیتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر سے پاکستان کے مفادات کو نقصان
پہنچے گا۔۔جی ہاں میں مولانا فضل الرحمان صاحب ہی کی بات کر رہا ہوں۔ جنہیں
پاکستان میں عرف عام میں مولانا ڈیزل کا لقب بھی دیا گیا ہے۔ ماشاءاللہ کیا لقب
پایا ہے ، میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ انہیں یہ لقب کیوں دیا گیا، لیکن انکے اس بیا ن
نے میری مشکل آسان کر دی۔ بحیثیت ایک کشمیری میں مولانا سے سوال کرنے میں حق بجانب
ہوں کہ کشمیر کے نام پر تنخواہ اور دیگر
فنڈز جو وہ ڈکار رہے ہیں اسکے بدلے میں انھوں نے کشمیریوں کے لیے کیا مثبت کام سر
انجام دیا ؟
پچھلے ستر عشروں سے پاکستان اور بشمول آزاد کشمیر کی عوام جس دلدل اور جبرو استحصال کی چکی میں پستی رہی ہے اب اس
نظام کو بدلنے کا وقت آگیا ہے،ہمیں اب منفی رویوں
اور استحصالی نظام کو اپنے دل میں جگہ نہیں دینی چاہئے،ہمیں اب روشن خیالی
سے کا م لینا ہے اور اپنے معاشرے میں ایسی اقدار کو قائم کرنے کی کوشش کرنا ہے جو
دوسروں کے حقوق ، انکی رائے اور اختلافِ رائے کا احترام کرنا
سکھائے۔